۴۔خاموشی کا روزہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
۵۔ایک قوت بخش غذا۳۔ایک سوال کا جواب

۴۔خاموشی کا روزہ : مذکور ہ بالاآیات کا ظاہری مفہوم اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مریم (علیه السلام) ایک خاص مصلحت کی خاطر خاموشی پر امور تھا اور خد اوندتعالیٰ کے حکم سے اس خاص مدّت میں بات کرنے سے اجتناب کررہی تھیں تاکہ ان کا نومود بچہ عیسٰی (علیه السلام) بات کرنے کے لیے لب کشائی کرے اور ان کی پاکیزگی کادفاع کرے ،کیونکہ یہ بات ہر لحاظ سے موثر تراور بہت سے امور پر محیط تھی ۔
لیکن آیت کی تعبیر سے ایسا معلوم ہو تا ہے کہ نذر سکوت (خاموشی کے دروازے کی منت ماننا) اس قوم اور جمیعت کے لیے ایک جاناپہچانا نام تھا ، اسی وجہ سے اس کام کے لیے انہوں نے جناب مریم (علیه السلام) پر کوئی اعتراض نہ کیا ۔
لیکن اس قسم کاروزہ شریعت اسلام میں مشروع اور جائز نہیں ہے ۔
حضرت امام علی بن الحسین علیہ السلام سے ایک حدیث میں منقول ہے :
صوم الکوت حرام
خاموشی کا روزہ حرام ہے (1) ۔
یہ بات ظہور اسلام کے زمانے اور اس زمانے کی شرائط میں اختلاف اور فرق کی و جہ سے ہے ۔
ہاں البتہ اسلام میں کامل روزہ کے آداب میں سے ایک بات یہ ہے کہ انسان روزے کی حالت میں اپنی زبان کو گناہ اور مکروہات کی آلودگی سے بچائے اور اسی طرح اپنی آنکھوں کو ہر قسم کی آلودگی سے بندر کھے ،جیساکہ ہم امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک حدیث میں پڑھتے ہیں :
ان الصوم لیس من الطعام والشراب وحدہ ،ان مریم قالت انی نذرت للرحمن صوما، ای صمتا ،فاحفظو النتکم و غضواالبصارکم ولاتحاسدواولاتبنازعوا:
روزہ صرف کھانے اور پینے سے ہی نہیں ہے ،حضرت مریم (علیه السلام) نے کہا : کہ میں نے خدائے رحمن کے لیے روزہ کی نذر مانی ہے یعنی خاموش رہنے کی ، اس بناپر (جب تم روزہ کی حالت میں ہوتو ) اپنی زبان کی حفاظت کرو ، : اپنی آنکھو ں کو ہراس چیز سے کہ جس میں گناہ ہو بند رکھو  ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور جھگڑ انہ کرو (2) ۔

1۔وسائل اشیعہ ،جلد ۷ ،ص ۳۹۰۔
2۔من لایحضرہ الفقیہ طبق نقل تفسیر نوالثقلین ،جلد ۳ ، ص ۳۳۲۔
 
۵۔ایک قوت بخش غذا۳۔ایک سوال کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma