سوره مریم / آیه 27 - 33

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
حضرت مسیح (علیه السلام) کی گہوارے میں باتیں ۵۔ایک قوت بخش غذا

۲۷۔فاتت بہ قومھا تحملہ قال یمریم لقد جئت شیئا فریا
۲۸۔یاخت ھرون ماکان ابواک امراسوء و ماکانت امک بغیا
۲۹۔فاشارت الیہ قال کیف نکلم من کان فے المھد صبیا
۳۰۔قال انی عبد اللہ اٰتینی الکتب وجعلنی نبیا
۳۱۔وجعلنی مبرکااین ماکنت و اوصنی بالصلوة و الزکاة مادمت حیا
۳۲۔وبرابوالدتی ولم یجعلنی جبار شفیا
۳۳۔والسلم علی یوم ولدت ویوم اموت ویوم ابعث حیا


ترجمہ

 
۲۷۔مریم (علیه السلام) اسے گود میں لیے ہوئے اپنی قوم کی طر آئیں تو انہوں نے کہا کہ اے مریم (علیه السلام) تو نے تو بہت عجیب اور بہت بڑاکام انجام دیا ہے ۔
۲۸۔ اے ہارون کی بہن ! نہ تو تیراباپ ہی براآدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں کو ئی بدکار عورت تھی ۔
۲۹۔ (مریم نے )اس کی طرف اشارہ کیا تو وہ کہنے لگے کہ ہم اس بچے کے ساتھا کہ جو ابھی گہورہ میں ہے کیسے بات کریں ۔
۳۰۔(اچانک عیسٰی بول اٹھے ) اور کہا کہ میں اللہ کا بندہ ہو ں ،اس نے مجھے آسمانی کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے ۔
۳۱۔اور میں جہاں کہیں بھی ہوں مجھے برکتوںوالابنایا ہے اور مجھے تاحیات نماز پڑھتے رہنے اور زکوةاداکرنے کی وصیت کی ہے ۔
۳۲۔اور مجھے میری ماں کے لیے نیکوکار قراردیاہے اورجباروشقی قرارنہیں دیا ہے ۔
۳۳۔اور مجھ پر (خداکا )سلام ہے اس دن جبکہ میں پیداہوااس دن جبکہ میں مروں گا اور اس دن جب کہ میںزندہ ہوکر اٹھایا جاؤں گا ۔

حضرت مسیح (علیه السلام) کی گہوارے میں باتیں ۵۔ایک قوت بخش غذا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma