۵۔پیغمبر اسلام (علیه السلام) بھی موسٰی (علیه السلام) کے تقاضوں کی تکرار کرتے ہیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
سوره طه / آیه 37 - 41 ۴۔ تسبیح اور ذکر

۵۔پیغمبر اسلام (علیه السلام) بھی موسٰی (علیه السلام) کے تقاضوں کی تکرارکرتے ہیں : ا نروایات سے کہ علمائے اہلسنت کی کتابوں میں بیا ن ہوئی ہیں اور شیعہ علماء کی کتابوں میں بھی وارد ہوئی ہیں ،معلو م ہوتاہے کہ پیغمبر اسلام نے بھی انہی وسائل کی،جو حضرت موسٰی(علیه السلام) نے اپنے مقاصد کی پیش رفت کے لیے خدا سے چاہے تھے ،تمناکی تھی فرق صرف یہ تھا آپ (علیه السلام) کے نام کی جگہ علی علیہ السلام کانام لیااور اس طرح عرض کیا :
” اللھم انی اساء لک بماساء لک اخی موسٰی ان تشرح لی صدر ی ،وان تیسرلی امری ، وان تحل عقدة من لسانی ،یفقھواقولی ، واجعل لی وزیرا من اھلی ،علیا اخی ،اشددبہ ازری ،واشرکہ فی امری کی نسبحک کثیرا ونذ کرک کثیرا م انّک کنت بنابصیرا
پروردگار ا !میں بھی تجھ سے وہی سوال کرتاہوں جس کامیرے بھائی موسٰی نے تجھ سے تقاضاکیاتھا ،میں تجھ سے یہ چاہتاہوں کہ تومیرے سینے کو کشادہ رکھ ، کاموں کو مجھ پر آسان کردے ،میری زبان کی گرہ کو کھو ل دے تاکہ وہ میری باتوں کو سمجھیں ،میرے لیے میرے خاندان میں سے ایک وزیر قرار دے ، میرے بھائی علی (علیہ اسلام ) کو ، خداوندا میری پشت کواس کے ذریعے مضبوط کردے اور اسے میرے کام میں شریک کردے تاکہ ہم تیری بہت تسبیح کریں اور تجھ بہت بہت یاد کریں کونکہ تو ہمارے حال سے اچھی طرح آگاہ ہے “ ۔
اس حدیث کو سیوطی نے تفسیر درالمنثور میں اور مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں اور بہت سے دوسرے سنی و شیعہ بزر گ علماء نے کچھ تفاوت کے ساتھ نقل کیاہے ۔
اس حدیث سے مشابہ منزلت ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انے علی علیہ السلام سے فرمایا :
”الاترضی ان تکون منی بمنزلة ھارون من موسٰی الاانہ لانبی بعد “
کیاتم اس بات سے راضی نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہے جو موسٰی کو ہارون سے تھی ،سوائے اس کے میرے بعدکوئی نہیں ہوگا ۔
یہ حدیث جو اہل سنّت کی پہلے درجے کی کتب میں بیان کیاگیاہے اور (تفسیر امیزان کے مطابق ) محدّث بحرانی نے اپنی کتاب ” غایت المرام “ میں اہل سنّت کے طرق سے سو۱۰۰ طریقوں سے نقل کیاہے ،اس قدر معتبر ہے کہ اس میں کسی قسم کے انکار کی گنجائش ہی نہیں ہے ۔
ہم نے حدیث منزلت کے بارے میں تفسیر نمونہ کی چھٹی جلد میں سورئہ اعراف کی آیہ ۱۴۲ کے ذیل میں کافی بحث کی ہے ۔
لیکن جس بات کاذکر کرناہم یہاں ضروری سمجھتے ہیں وہ یہ ہے کہ بعض مفسرین نے(جیسا کہ آلوسی نے روح المعانی میں) اصل روایت کوقبول کرنے کے ساتھ اس کی دلالت میں اعتراض کیاہے اور یہ کہاہے جملہ (وامشرکہ فی امری ) اس کومیرے کام میں شریک کردے ، لوگوں کو حق کی طر ف دعوت دینے اور ہدایت کرنے کے کاموں میں شرکت کرنے کے سوااور کسی چیز کوثابت نہیں کرتا“۔
لیکن یہ بات صاف طورپر ظاہرہے کہ مسئلہ ہدایت وارشادمیں شرکت ، اور دوسرے لفظوں میں امر بالمعروف ، نہی عن المنکراور حق کی دعوت کو پھیلاناہرمسلمان کافرداً فرداً فریضہ ہے اور یہ کوئی ایسی چیز نہیں تھی کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، علی علیہ اسلام کے متعلق مانگتے ، یہ تو ایک توضیح واضح ہے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس دعاکی ہر گز یہ تفسیرنہیں کی جاسکتی ۔
سوسری طرف ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس سے امر نبوّت میں شرکت بھی مراد تھی  بنابریں ہم اس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ یہ نبوت کے علاوہ اور ارشاد و ہدایت کے عمومی فریضہ کے سواکوئی اور خاص مقام و منصب تھا توکیایہ دلایت خاصہ کے مسئلہ کے سواکوئی اور چیز ہو سکتی ہے ؟ کیایہ وہی خلافت (ایک خاص مفہوم میں جس کے شیعہ قائل ہیں نہیں ہے ؟ اور لفظ ” وزیرا “ بھی اسی تائید اور تقویت کرتاہے ۔
دوسرے لفظوں میں کچھ ذمّہ داریاں ایسی ہیں کہ جوتمام لوگوں کا کام نہیں ہے اور وہ دین ِ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوہر قسم کی تحریف وانحراف سے بچانااور اس کی حفاظت کرنااور دین کے مفاہیم کے بارے میں ہرقسم کے ابہام کی جوبعض کولاحق ہوجاتاہے ،تفسیر کرنااور پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غیبت میں اور ان کے بعد امّت کی رہبری کرناپیغمبراکر م کے ،مقاصد کی پیش رفت کے لیے انتہائی موء ثر طریقہ سے کمک اور مدد کرناہے ۔
یہ سب کی سب وہی چیز یں ہیں کہ جوپیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ”اشرکہ فی امری “ کاجملہ کہہ کرخداسے علی(علیه السلام) کے بارے میں مانگی تھیں ۔
اور اس سے یہ بات واضح و روشن ہوجاتی ہے کہ ہارو ن(علیه السلام) کاموسٰی (علیه السلام) سے پہلے وفات پاجانااس بحث میں کوئی مشکل پیدا نہیں کرتا کیونکہ خلافت وجانشین کبھی تورہبرکی غیبت کے زمانے میں ہوتی ہے جیساکہ ہارو ن(علیه السلام) موسٰی (علیه السلام) کی غیبت میں ان کے خلیفہ وجانشین تھے اور کھبی راہبر کی وفات کے بعد ہوتی ہے جیسا کہ علی علیہ السلام پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد جانشین ہوئے دونوں ایک ہی قدرمشترک اور ایک ہی قدر جامع رکھتے ہیں اگر چہ ان کے مصداق مختلف ہیں (غور کیجئے کا ) ۔

سوره طه / آیه 37 - 41 ۴۔ تسبیح اور ذکر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma