۱۔ علم ،ایمان و انقلاب کا سرچشمہ ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 13
۲۔ ہم تجھے ،’ ’ بیّنات “ پرمقدم نہیں کرتےموسٰی علیہ السلام کی عظیم کامیابی

۱۔ علم ،ایمان و انقلاب کاسرچشمہ ہے : سب سے اہم امسئلہ کہ جوزیربحث آیات میں نظر آتاہے ،وہ موسٰی (علیه السلام) کے مقابلہ میں آنے پرجادوگروں میں پیداہونے والی گہری اور فور ی تبدیلی سے و ہ جس وخت حضرت موسٰی(علیه السلام) سے مقابلہ کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تھے ،توان کے انتہائی سخت دشمن تھے لیکن حضرت موسٰی (علیه السلام) کاپہلاہی معجزہ دیکھ کر اس طرح سے ہل گئے ،اور بیدار ہوگئے اور انہوں نے اپنے اراستے کوبدل لیاکہ سب لوگ حیران وششدررہ گئے ۔
کفر سے ایمان کی طرف ،انحراف سے دوستی و استقامت کی طرف،کجی سے راستی کی طرفاور ظلمت سے نور کی طرف،اس فوری اورتیز ی کے ساتھ راستے کی تبدیلی نے سب کوایسی بوکھلاہٹ میں ڈالاکہ شایدفرعون کوبھی اس بات پریقین نہیں آتاتھلہذا اس نے کوشش کی کہ اسے ایک پہلے سے سوچاسمجھامنصوبہ اور سازش قراردے حالاکہ وہ خود جانتاتھا کہ اس کی یہ بات جھوٹی ہے ۔
کونساعامل اس گہر ے اور سریع انقلابِ ذہنی کاسبب بنااورکونسے عامل نے نور ایما ن اس قوت سے ان کے دل میںچمکایاکہ وہ اپنے وجود اور ہستی تک کواس کام کی خاطر داؤ پرلگانے کے لئے تیار ہوگئے۔یہاں تک کے تاریخ کہتی ہے کہ فرعون نے اپنی دھمکی کوعملی جامہ پہنایا اور انہیں اس وحشیانہ طریقے سے شہید کردیا ۔
کیاعلم وآگاہی کے سواکوئی اور عامل یہاں دکھائی دیتاہے ؟ وہ چونکہ فنون اور موزسے آشناہے اور انہوں نے صاف طور پر جان لیاتھاکہ موسٰی (علیه السلام) کاکام جادونہیں ہے بلکہ خدائی معجزہ ہے لہذاانہوں نے بری جرائت سے اورقاطع انداز میں اپناراستہ تبدیل کرلیا اس سے ہمیںیہ اچھی طرح معلوم ہوجاتاہ کہ افرادیامعاشرے میں تبدیلی لانے اور ایک تیز اور سچاانقلاب پیدا کرنے کے لیے ہر چیز سے پہلے انہیںعلم و آگاہی دینے کی ضرورت ہے (1) ۔


۱۔ اس سلسلے میں ہم ۔سورہ اعراف کی آیہ ۱۲۳ تا ۱۲۶ کے ذیل میں بحث کرچکے ہیں دیکھئے ،جلد۶ ، ص ۲۵۹ (اردوتر جمہ ) ۔
۲۔ ہم تجھے ،’ ’ بیّنات “ پرمقدم نہیں کرتےموسٰی علیہ السلام کی عظیم کامیابی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma