ہر شخص اپنی فطرت کی راہ لیتا ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 12
۱۔ تکبر اور مایوسی۔ دو خطرناک اخلاقی بیماریاںسوره اسراء / آیه 83 - 84

ہر شخص اپنی فطرت کی راہ لیتا ہے

 


زیرِ نظر آیات سے غیر تربیت یافتہ انسانوں کی ایک نہایت گہری اخلاقی بیماری کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، ارشادہوتا ہے:جس وقت ہم انسان کو کوئی نعمت بخشتے ہیں تو (اس میں نخوت وغرور پیدا ہوجاتا ہے اور )وہ اپنے پروردگار سے منہ موڑ لیتا ہے اور عالم ِ تکبر میں اس سے دور ہوجاتا ہے(وَإِذَا اٴَنْعَمْنَا عَلَی الْإِنسَانِ اٴَعْرَضَ وَنَاٴَی بِجَانِبِہ) ۔
لیکن جب اس سے نعمت سلب کرلیتے ہیں، یہاں تک کہ اسے چھوٹی سی پریشانی لاحق ہوجاتی ہے تو سرتاپا اس پر ناامیدی چھا جاتی ہے (وَإِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ کَانَ یَئُوسًا
”اعرض“’اعراض“ کے مادہ سے منہ پھیرنے کے معنی میں ہے یہاں مراد اللہ اور حق سے منہ پھیرنا ہے ۔
نا“ ”نای“ (بروزن”رای“)کے مادہ سے دور ہونے کے معنی میں ہے، لفظ”بجانبہ“ کا اضافہ غرور وتکبر اوردشمنی کی وجہ سے ایک طرف ہوجانے کے معنی دیتا ہے ۔
اس پورے جملے سے معلوم ہوتاہے کہ بے ایمان لا کمزورایمان کے انسانوں کو جب نعمتیں میسر آتی ہیں تو ایسے مغرور ہوتے ہیں کہ منعم کو بالکل بھول جاتے ہیں ، نہ فقط بھول جاتے ہیں ، اس سے بے اعتنائی کرتے ہیں اس سے منہ موڈ لیتے ہیں اور عالمِ تکبر میں آجاتے ہیں ۔
”مَسَّہُ الشَّر“ توڑی سی تکلیف اور پریشانی کی طرف اشارہ ہے یعنی وہ اس قدر کم ظرف ہیں کہ ذرہ بھر پریشانی کی صورت میں ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور سوچنے سمجھنے سے عاری ہوجاتی ہیں اور یاس و ناامیدی کے سائے ان کے پورے وجود پر چھا جاتے ہیں ۔
دوسری آیت میں رسول اللہ صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کی طرف روئے سخن ہے، ارشاد ہوتا ہے:کہہ دو:ہرشخص اپنی روش، خُلق اورعادت کے مطابق عمل کرتا ہے( قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلیٰ شَاکِلَتِہ
مومنین آیات قرآن سے شفا طلب کرتے ہیں اور رحمت کسب کرتے ہیں جب کہ ظالم وستمگر سوائے نقصان کے ان سے کچھ نہیں پاتے، کم ظرف انسان کہ جنہیں نعمت ملے تو مغرور ہوجاتے ہیں اور مشکل پڑے تو مایوس وبدحال ہوجاتے ہیں، یہ سب کچھ اپنی طبیعت اور مزاج کے مطابق کرتے ہیں، یہ طبیعت اور مزاج انسان کے بار بار کے عمل کے زیرِ اثربنتا ہے ۔
ایسی حالت میں خدا سب کے حالات پر شاہد وناظر ہے”جی ہاں!تمہارا رب ان لوگوں کی کیفیت سے زیادہ آگاہ ہے جن کی روش بہتر اور ہدایت کے اعتبار سے زیادہ پر بار ہے ( فَرَبُّکُمْ اٴَعْلَمُ بِمَنْ ھُوَ اٴَھْدیٰ سَبِیلًا

۱۔ تکبر اور مایوسی۔ دو خطرناک اخلاقی بیماریاںسوره اسراء / آیه 83 - 84
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma