مفسرین نے زیر نظر پہلی آیت کی شانِ نزول کے بارے میں ابن عباس کے حوالے سے یوں نقل کیا ہے:
مکہ میں ایک رات پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سجدے میں تھے ۔ آپ خدا کو ”یا رحمٰن“اور ”یا رحیم“
کہہ کر پکار رہے تھے کہ عذر تراش مشرکوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہا: دیکھو! یہ شخص (ہمیں تو سرزنش کرتا ہے کہ ہم کئی خدا کیوں مانتے ہیں لیکن)خود دو خداؤں کی پرستش کرتا ہے حالانکہ اس کا خیال ہے کہ یہ موحد ہے اور اس کا ایک سے زیادہ معبود نہیں ۔
اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں جواب دیا گیا (کہ یہ متعدد نام ایک ہی ذات پاک کی خبر دیتے ہیں)۔(۱)