انحرافی عقائد کا مطالعہ کیا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر دعویٰ بلا دلیل کے مترادف ہیں ۔ بعض اوقات یہ جھوٹے نعروں کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آتے ہیں ۔ کوئی نہرہ بلند کرتا ہے اور ایک نسل سے دوسرے اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ یا بڑے بوڑھوں کے رسم و رواج کی صورت میں کوئی عقیدہ ایک نسل سے دوسرے نسل کی طرف منتقل ہوتا ہے ۔
ضمنی طور پر قرآن ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ ہر صورت میں ہم بے دلیل دعووٴں سے پرہیز کریں چاہے وہ کسی طرف سے اور کسی شخص کی جانب سے ہوں ۔
مندجہ بالاآیات میں اس قسم کے کام کے بارے میں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ بہت بڑی اور وحشتناک بات ہے اور ایسی بات کو جھوٹ کا سر چشمہ قرار دیتا ہے ۔
یہ ایک ایسی بنیاد بات ہے کہ اگر مسلمان اپنی ساری زندگی میں اس کی پیروی کریں یعنی بلا دلیل نہ کچھ کہیں اور نہ کوئی بات قبول کریں اور پراپیگنڈاو دلیل سے عادی دعووں کی پرواہ نہ کریں تو ان بہت سی پریشانیاں اور مشکلات دور ہوجائیں ۔