۶۵ فَوَجَدَا عَبْدًا مِنْ عِبَادِنَا آتَیْنَاہُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاہُ مِنْ لَدُنَّا عِلْمًا
۶۶ قَالَ لَہُ مُوسیٰ ھَلْ اٴَتَّبِعُکَ عَلیٰ اٴَنْ تُعَلِّمَنِی مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
۶۷ قَالَ إِنَّکَ لَنْ تَسْتَطِیعَ مَعِی صَبْرًا
۶۸ وَکَیْفَ تَصْبِرُ عَلیٰ مَا لَمْ تُحِطْ بِہِ خُبْرًا
۶۹ قَالَ سَتَجِدُنِی إِنْ شَاءَ اللهُ صَابِرًا وَلَااٴَعْصِی لَکَ اٴَمْرًا
۷۰ قَالَ فَإِنْ اتَّبَعْتَنِی فَلَاتَسْاٴَلْنِی عَنْ شَیْءٍ حَتَّی اٴُحْدِثَ لَکَ مِنْہُ ذِکْرًا
۶۵۔ (وہاں)انھیں ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ ملا ۔ وہ بندہ کہ جس پر ہم نے اپنی رحمت کی تھی اور جسے ہم نے اپنی طرف سے بہت سا علم دیا تھا ۔
۶۶۔ موسیٰ نے اس سے کہا: مجھے اجازت ہے کہ میں آپ کی پیروی کروں تاکہ جو علم آپ کو عطا کیا گیا ہے اور جو باعثِ رشد و صلاح ہے آپ وہ مجھے سکھا دیں ۔
۶۷۔ اُس نے کہا: تم ہرگز میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے ۔
۶۸۔ اور جس چیز کے رموز سے تم آگاہ ہی نہیں ہو تم اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہو؟
۶۹۔ (موسیٰ نے)کہا: انشاء اللہ مجھے صابر پاؤ گے اور میں کسی امر میں آپ کے حکم کی مخالفت نہیں کروں گا ۔
۷۰۔ (خضر نے)کہا: اچھا اگر تم چاہتے ہو تو میرے پیچھے پیچھے آجاؤ اور دیکھو! کسی مسئلے کے بارے میں سوال نہ کرنا یہاں تک کہ میں خود (موقع پر)تجھ سے بیان کردوں ۔