نبش قبر(6)

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
قبرستان کے احکام (۵)دفن میت

سوال نمبر ۱۶۱: بعض ممالک میں مرسوم یہ ہے کہ قبر کو تیس سال کے بعد کھول دیتے ہیں اس میں دوسری تازہ میت کو دفن کردیتے ہیں ۔ مذکورہ مدت کے بعد کیا قبر کھولنے میں اشکال ہے ؟

جواب : اس مدت میں میت کے آثار بالکل نابود ہوگئے ہوں تو کوئی مانع نہیں ہے ۔

سوال نمبر ۱۶۲: بعض لوگوں کا خیال یہ ہے کہ قبر کو تا ابد نہیں کھولنا چاہیئے اس سلسلے میں آپ کی رائے کیا ہے ؟

جواب : یہ خیال صحیح نہیں ہے ، میت کے آثار نابود ہوجانے کے بعد قبر کو کھولنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے مگر یہ کہ بزرگان اور اولیاء الہیٰ کی قبریں ہوں ۔

سوال نمبر ۱۶۳: برائے مہربانی قبر کھولنے کے متعلق ،ذیل کے سوالوں کے جواب عنایت کیجئے ۔
(الف ) اگر میت کا جسم قبر کھلنے کے وقت اسی طرح سے سالم ہو اس کے جسم کو ظاہر نہ ہونے کے لیے کفن پر کپڑا یا کوئی دوسری چیز ڈال کر میت کا جسم نکال لیا جائے تو اس صورت میں قبر کھول کر میت کے جسم کو نکالنے کا حکم کیا ہے ؟؟

جواب : (الف) یہ کام قبر کھولنے کے مانند ہے ۔ قبر کھولنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جسم میت ظاہر ہو بلکہ کفن میں لپٹی ہوئی لاش کا ظاہر ہونا بھی قبر کھولنے کے مترادف ہے ۔

(ب) اگر میت کا جسم پھٹانہ ہو مگر اس میں بدبو آگئی ہو اور کفن بھی صحیح و سالم ہو تو اس صورت میں قبر کھولنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب (ب) : جائز نہیں ہے ۔

(ج) لاش کو قبر سمیت دوسری قبر میں دفن کرنے کا حکم کیا ہے ؟

جواب (ج) : اگر مومن کی ہتک حرمت کا باعث نہ بن رہا ہو تو اشکال نہیں ہے لیکن اگر ورثاء کے درمیان شدید اختلاف ، یاکسی جھگڑے کا خاتمہ ہورہا ہو تو اس صورت میں قبر کھول کر لاش کو دوسری جگہ دفن کرنے میں ممانعت نہیں ہے ۔

سوال نمبر ۱۶۴: تہران یونیورسیٹی کی ایک اکیڈ مک کا یہ خیال ہے کہ شہر کے جن مترو کہ قبرستان میں مردے دفن نہیں ہورہے ہیں ، ان کی مرمت کی جائے اور اس میں دوبارا مردوں کو دفن کیا جائے ۔ جن کی تعداد تقریبا ساٹھ تک پہونچ رہی ہے ان قبرستان میں چونکہ مردے دفن نہیں ہورہے ہیں جن کی وجہ سے بعض قبرستان خرابہ بن چکے ہیں تو ان میں سے بعض قبرستان اراذل اور اوباش کا اڈہ ہوگئے ہیں حالانکہ ان کو کھیل کود کا میدان یا پارک وغیرہ بنایا جاسکتا ہے ۔ لیکن چونکہ قبرستان کے احکام شرعی جدا ہیںجس کی وجہ سے کچھ شکوک و شبہات پائے جارہے ہیں جن کا جواب عنایت فرمائیے ۔
(۱) کیا صرف مسلمانوں کی قبر کا کھولنا حرام ہے ؟ یا اس حرمت میں تمام ادیان الہی کے ماننے والے بھی آتے ہیں ، بلکہ یہ تمام انسان کو شامل ہے ؟
(۲)چند سالوں کے بعد قبر کا کھولنا کیسا ہے ؟ کیا یہ حکم سبھی میت کے لیے یکساں ہے؟
(۳) مدت مذکورکے تمام ہونے کے بعد شخصیت کی بناء پر حکم میں فرق آئے گا ؟
(۴) چند سالوں کے بعد اگر قبرستان کا نام ونشان مٹ گیا ہو تو کیا اس کو کسی دوسری چیز میں تبدیل کیا جاسکتا ہے ؟
(۵) چند سالوں کے بعد قبروں کو بغیر کھولے ہوئے اس کو خراب کرنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب ، ۱۔۵: مسلمانوں اور جو غیر مسلم حضرات اسلامی ممالک میں زندگی مسالمت آمیز گذار رہے ہیں ، ان کی قبر کو کھولنا جائز نہیں ہے ۔ اگر قبرستان اپنی اصل حالت سے بدل گیا ہو تو اس کو مسجد ، مدرسہ یا اسی کے مانند دوسرے مراکز میں جو سماج کے لیے زیادہ مفیدہو تبدیل کرسکتے ہیں ۔ البتہ قبر کا کھولنا اور اس کی تخریب میں کافی فرق ہے ۔ اگر بزرگ علماء یا سماج کی مشہور شخصیتوں کی قبریں ہوں تو ان کو خراب کرنا جائز نہیں ہے۔

سوال نمبر ۱۶۵: لاش کی جانچ کرنے ، قتل میں متھم شخص کو نجات دلانے ، قاتل کی شناخت کرنے یا ان امور میں جو میت کی ہتک حرمت سے زیادہ اہم ہوں اس کے لیے کیا قبر کھولنا جائز ہے ؟

جواب : چونکہ یہ سبھی امور اہم ہیں ، اس صورت میں قبر کا کھولنا جائز ہے ۔

قبرستان کے احکام (۵)دفن میت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma