تئیسویں فصل : قرض کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
قرض کا سودبائیسویں فصل :وکالت کے احکام

سوال ۵۸۱۔ جمہوریہ اسلامی ایران میں ایک بالغ اور شادی شدہ بیٹا اپنے والد کی اجازت اور مرضی کے بغیر کچھ معاملات، اس صورت میں انجام دیتا ہے کہ ہمارے ملک کے افغانی مزدوروں کی رقم کو افغانستان میں رائج کرنسی میں خرید لیتا ہے لیکن ان کی قیمت یہاں (ایران میں) ادا نہیں کرتا تھا بلکہ افغانستان میں ان لوگوں کے ذریعہ دلا دیتا تھا جن سے اس کا رابطہ تھا، لیکن اب وہ لوگ جن سے اس کا رابطہ تھا یعنی اس کے حصّہ دار، دیوالیہ ہوگئے اور بھاگ گئے ہیں، وہ لڑکا بھی دیوالیہ ہوکر بھاگ گیاہے اس لڑے کا کوئی مال اس کے والد کے پاس نہیں ہے، یہاں تک کہ اس کے بیوی بچوں کی کفالت بھی اس کے والد کررہے ہیں، کیا اس صورت میں اس کے قرض خواہوں کو اس کے والد سے مطالبہ کرنے کا حق ہے ؟

جواب: مسئلہ کے فرض میں، کہ بیٹا اپنے والد کی اجازت کے بغیر اور مستقبل ہوکر کاروبار کرتا تھا اس کے کام کے نتائج کے بارے میں اس کے والد کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔

سوال ۵۸۲۔ مقروض نے قرض خواہ کے جاری اکاوٴنٹ میں اس کے قرض کی رقم جمع کی اور اس کی رسید لاکر قرض خواہ کو دیدی، قرض خواہ سے وہ رسید گم ہوگئی، اب کچھ دنوں کے بعد قرض خواہ جب رقم نکالنے کے لئے بینک جاتا ہے تو بینک والے اس قسم کی رقم جمع ہونے سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں اگر کوئی ثبوت ہے تو لاکر دکھاوٴ! جبکہ مقروض اور قرض خواہ دونوں ایک دوسرے پر مکمل اعتماد وبھروسہ کرتے ہیں، اب آپ فرمائیں کہ اس سلسلہ میں حکم الٰہی کیا ہے ؟

جواب: یہ بات دیکھتے ہوء ے کہ قرض خواہ نے رسید گم کرکے مقروض کے لئے چھان بین کا راستہ بند کردیا، لہٰذا اس نے خود اپنا نقصان کیا ہے، لیکن اگر اس مسئلہ کی خصوصی طور پر تحقیق کرے تو شاید نتیجہ حاصل ہوجائے ۔

سوال ۵۸۳۔ تنگدستی کے دعویدار مقروض کو قید کرنے کا معیار، طریقی ہے یا موضوعی؟ اگر قاضی کو اس کی تنگدستی کے بارے میں شک ہو، تو کیا پھر بھی اس کو قید کرسکتا ہے ؟ کیا قاضی اپنے شک کے دور ہونے تک معتبر ضمانت لے کر اُسے رہا کرسکتا ہے ؟

جواب: شک کی صورت میں، قاضی کو چاہیے کہ معتبر ضمانت لے کر اُسے رہا کردے اور تحقیق کرنے کے بعد اگر معلوم ہوجائے کہ وہ تنگدست نہیں ہے تو اُسے قید کرسکتا ہے ۔

سوال ۵۸۴۔ اگر شوہر اپنی زوجہ کو اس گھر میں طلاق دے جو قرض سے علیحدہ نہیں یعنی وہ مکان بھی قرض میںشامل ہے اور اور طلاق کے بعد حاکم اس کے ممنوع التصرف ہونے کا حکم صادر کرے تو کیا اس مکان میں رجعی مطلّقہ کے رہنے کا حق، قرض خواہوں کے حق پر مقدم ہوگا؟

جواب: قرضداروں کا حق مقدم ہے ۔

سوال ۵۸۵۔ مذکورہ فرض میں اگر طلاق، ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے ہونے کے بعد ہو، تب حکم کی کیا کیفیت ہوگی؟نفقہ کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟

جواب: اس صورت میں بھی وہی حکم ہے جو اوپر کے مسئلہ میں بیان ہوا ہے، لیکن نفقہ کے سلسلہ میں، اگر نفقہ ، ممنوع التصرّف کے حکم سے پہلے کا ہے تو زوجہ بھی قرض خواہوں میں شامل ہے، یعنی وہ بھی قرض خواہ ہے اور اگر نفقہ روز مرّہ کی زندگی (روز مرّہ کا خرچ) ہو تو وہ قرض سے جدا شمار ہوتا ہے ۔

سوال ۵۸۶۔ پیسے کی قیمت کی تبدیلی کے بارے میں (خواہ قیمت بڑھے یہ کم ہوجائے) کبھی کبھی خاص حالات میں ممکن ہے مہنگائی کم ہوجائے اور پیسے کی قیمت بڑھ جائے، اس صورت میں قرض کو ادا کرتے وقت کیا مقروض دونوں قیمتوں کے فرق کو اصل قرض سے کم کرسکتا ہے ؟

جواب: اگر دونوں قیمتوں میں زیادہ فرق ہوگیا ہے تو کم کرسکتا ہے ؟

سوال ۵۸۷۔ کیا مستوعب قرض سے مراد فوری ادا کیا جانے والا قرض ہے یا دیر سے ادا کیا جانے والا قرض یا دونوں قرض مراد ہیں؟

جواب: تمام قرضوں کو شامل ہے ۔

سوال ۵۸۸۔ کیا ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد مقروض کے کاروبار کی آمدنی، قرض خواہوں سے متعلق ہوگی؟

جواب: جی ہاں، ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد، قرض خواہوں سے مربوط ہے ۔
سود والا قرض

سوال ۵۸۹۔ ایک شخص نے تقریباً ۷% سات فیصد فائدہ کا حساب کرکے کچھ رقم مجھے دیدی ہے اور اس کے عوض مجھ سے چیک وصول کرلیا ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس شخص نے جو رقم دی ہے اس کے عوض فائدے کا حساب کرکے، مجھ سے چیک وصول کرلیا اور قانون کے لحاظ سے چیک، نقد رقم کی طرح اور ایسی سند ہوتا ہے جس کا اجرا لازم ہے؛ کیا اس شخص کا یہ کام اگرچہ ادا کی گئی رقم کے عوض چیک بھی وصول کرلیا ہو، تب بھی سود میں شمار ہوگا؟
جواب: جب تک چیک وصول نہ کرے اس وقت تک اس نے سود نہیں لیا ہے ۔
۲۔ چانچہ وہ شخص دی گئی رقم کے عوض اس کے فائدہ کا حساب کرنے کے بعد اس کا چیک وصول کرلے اور چیک کے بارے میں اقدام بھی کردیا ہو، کیا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس نے حساب کئے ہوئے فائدہ کو وصول کرنے کا اقدام کیا ہے، اس کا یہ کام سود خوری ہے ؟

جواب: جب تک اس رقم کو وصول نہ کرے، سود خوری شمار نہیں ہوگی اور شریعت کی رو سے ایک سود خور کی حیثیت سے اس کا تعاقب نہیں کیا جاسکتا ۔

قرض کا سودبائیسویں فصل :وکالت کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma