چهبیسویں فصل : کفالت کے احکام

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
استفتائات جدید 03
ستائیسویں فصل :ودیعہ اور امانت کے احکامپچیسویں فصل : ضامن بننے کے احکام

سوال ۵۹۶۔ ایک شخص، کسی پروجیکٹ کو انجام دینے کا معاہدہ کرتا ہے، جس سے معاہدہ ہوا ہے وہ شخص، معاہدہ کرنے والے سے اس پروجیکٹ کو پورا کرنے کی ضمانت کے طور پر، کسی ذمہ دار اور کفیل کا مطالبہ کرتا ہے، معاہدہ کرنے والا شخص بینک جاتا ہے تاکہ کفالت کی سند جاری کردے اور تاکہ مقررہ وقت میں معاہدہ پورا نہ ہونے اور نقصان ادا نہ کرنے کی صورت میں، نقصان ادا کرنے کی ضمانت بینک لے لے، کیا بینک کا یہ معاہدہ جسے مالی کفالت کا نام دیا جاتا ہے، جائز ہے ؟ کیا بینک مذکورہ کفالت کے بدلے، معین اجرت وصول کرنے کے لئے، معاہدہ کرنے والے آدمی کی طرف رجوع کرسکتا ہے ؟

جواب: بینک کے ذمہ نقصان کی ادائیگی کی ضمانت قرار دینا اور بینک کے اجرت وصول کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے، نیز بینک ادا کی گئی رقم کو مد مقابل سے وصول کرسکتا ہے ۔

سوال ۵۹۷۔ عدالت کی تاریخوں پر حاضر ہونے کے لئے جورقم ضمانت کے طور پر تیسرے شخص سے لی جاتی ہے، جبکہ یہ بھی فرض کرلیا جائے کہ اس ضمانتکی حقیقت، عادلت میں حاضری کے عہد کے علاوہ، قرض کا بھی عہد کرنا ہے ۔ یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ یہ کام شریعت کے کسی بھی معین شدہ عقود جیسے ضمانت، کفالت اور رہن وغیرہ میں سے کے تحت درج نہیں ہوتا، لہٰذا حضور فرمائیں اس کا کیا حکم ہے ؟

جواب: حقیقت میں یہ کام عقد کفالت اور عقد ضمانت سے مرکب ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

سوال ۵۹۸۔ چنانچہ ملزم پر دیت ادا کرنے کا حکم صادر ہوجائے اور اس کے پاس کوئی معتبر ضامن جیسے وثیقہ یا وکیل نہ ہو، لیکن وہ ملزم ابھی مہلت میں ہو، یعنی قتل عمد میں ایک سال اور قتل غیر عمدی میں دیت ادا کرنے کے لئے دو سال کی مہلت ہوتی ہے، کیا شریعت کی رو سے مقررہ مہلت سے پہلے اسے گرفتار کرنا شرعاً جائز ہے ؟

جواب: جب بھی اس بات کا خوف ہو کہ مجرم فرار ہوجائے گا اور ہر گز دیت کی رقم ادا نہیں کرے گا نیز ضمانت اور کفالت کے ذریعہ بھی یہ مشکل حل نہ ہوسکے گی تواس کوگرفتار کیا جاسکتا ہے ۔

ستائیسویں فصل :ودیعہ اور امانت کے احکامپچیسویں فصل : ضامن بننے کے احکام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma