پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مبارک سے تبرک (برکت) طلب کرنا

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 

پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مبارک سے تبرک (برکت) طلب کرنا

سوال: کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مبارک سے تبرک طلب کرنا شرک ہے ؟
اجمالی جواب:
تفصیلی جواب: پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے تبرک (برکت) طلب کرنے کے سلسلہ میں سنی ، شیعہ روایات اور تواریخ میں بیان ہوا ہے کہ صد اسلام میں مسلمان ،پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بچے ہوئے پانی یا وہ بال جو پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے گرجاتایا آپ کے لعاب دھن سے تبرک (برکت)حاصل کرتے تھے۔
ہم یہاں پر نمونہ نے کے طور پر بعض تبرکات کو بیان کرتے ہیں:
۱۔ عروہ بن مسعود ثقفی حدیبہ والے سال پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس کھڑے ہوئے تھے، اچانک انہوں نے دیکھا کہ اصحاب آپ کے وضو کے بچے ہوئے پانی یا جس پانی سے آپ نے ہاتھ منہ دھویاتھا اس پانی سے تبرک حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لے رہے ہیں اور نزدیک تھا کہ وہ اس پانی کو حاصل کرنے کیلئے ایک دوسرے کو قتل کردیں اور یہی کام وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے آپ دہان کے سلسلہ میں کرتے تھے اور اگر آپ کا کوئی بال گرجاتا تھا تو اصحاب اس کو فورا اٹھا لیتے تھے (۱) ۔
۲۔بخاری نے باب صفة النبی میں اپنی سند کے ساتھ ابی جحیفہ سے نقل کیاہے : ایک مرتبہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) وادی بطحا (بیابان مکہ) کی طرف جانے کے لئے اپنے بیت الشرف سے نکلے اور نماز کے وقت آپ نے وضو کیا اور دو رکعت نماز ظہر اور دو رکعت نماز عصر بجا لائے پھر وہ بیان کرتے ہیں کہ لوگ آپ کے ہاتھوں کو پکڑکراپنے چہروں پر ملنے لگے ۔راوی کہتا ہے کہ میں نے بھی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ہاتھوں کو پکڑکر اپنے چہرہ پر ملنے لگا تو اس وقت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے دست مبارک برف سے زیادہ ٹھنڈے اور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھے ۔
بخاری اسی باب کے آخر میں اپنی سند کے ساتھ اسی راوی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں : بلال، پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے وضو کا بچا ہوا پانی لوگوں کے لئے لائے اور انہوں نے اس پانی کو تبرک (برکت) کے طو ر پر اپنے پاس محفوظ کر لیا ۔
۳۔مسلم کتاب الصلاة میں اپنی سند کے ساتھ ابی جحیفہ سے نقل کرتے ہیں:
میں نے مکہ کے بیابان میں پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ملاقات کی تو بلال آپ کے وضو کا پانی لیکر آئے تو لوگ آپ کی طرف دوڑے بعض لوگوں کو پانی مل گیا اور بعض ایک دوسرے تک اس پانی کی رطوبت پہنچائی اور اس پانی کے قطروں کوان کے اوپر چھڑک دیا۔ مسلم اپنی سند کے ساتھ اسی راوی سے بیان کرتے ہوئے ایک حدیث میں کہتے ہیں : میں نے بلال کو دیکھا کہ وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے وضو کا پانی لیکر آئے تو اصحاب، آپ کی طرف دوڑ ے ، بعض اصحاب کو وضو کا وہ پانی مل گیا اور جن کو نہیں ملا انہوں نے اپنے ہاتھ سے اس پانی کی رطوبت کو دوسرے صحابی کے چہر ہ پر مل دی ۔
نووی کہتے ہیں: اس باب میںیہ بھی ہے کہ صالحین کے آثار سے تبرک حاصل کرنا اوران کے وضو کے باقی بچے ہوئے پانی ، غذا اور انکے پہنے ہوئے لباس کو تبرک کے طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے (۳) ۔
اگر پیغمبراسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بچے ہوئے وضو کے پانی سے جو انکے ہاتھوں سے گرا ہے یا ان کے بالوں سے تبرک (برکت) حاصل کرنا جائز ہو اوررسول اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے بھی ان کو ایسا کرنے سے منع نہ کیاہو تو پھر بدرجہ اولی ان کی قبر مبارک سے تبرک حاصل کرنا جس میں آپ کا جسم اطہر موجود ہے جائزہے ۔کیونکہ تبرک میں ہر وہ چیز معیار ہے جو آپ کی ذات سے وابسطہ ہے اور وہ آپ کے بدن مبارک سے ملی ہوئی ہوجبسے آپ کا لباس اور اس کے جیسی دوسری چیزیں۔ اور اس بات کی طرف توجہ کرتے ہوئے کہ قبر میں آپ کا پورا جسم مبارک موجود ہے تو پھر قبر مبارک سے تبرک حاصل کرنا شرک کیسے ہو سکتا ہے (۴) ۔
حوالہ جات: ۱۔ کتاب سیرة حلبیہ جلد ۳ص۱۵ کشف الارتیاب سے نقل ہو اہے ص۴۴۲و۴۴۳۔
۲۔ صحیح بخاری جلد ۴ ص۲۲۹و۲۱۳۔
۳۔ صحیح مسلم با شرح نووی جلد ۴ص۲۱۸و۲۲۰۔
۴۔ طاہری خرم آبادی توحید و زیارات ص۹۱و۹۳۔
تاریخ انتشار: « 1402/03/17 »
CommentList
*متن
*حفاظتی کوڈ غلط ہے. http://makarem.ir
قارئین کی تعداد : 2760