مختصر جواب:
مفصل جواب:
بہت سے علماء اہل سنت پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی زیارت کے جواز اور استحباب پر اجماع اور اتفاق رکھتے ہیں ، ہم یہاں پر نمونے کے طور پر چند موارد کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
۱۔سمہودی ، تقی الدین سبکی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں : یہ مسئلہ اجماعی ہے، علماء کے اقوال کے اعتبار سے بھی اوران کے فعل و عمل کے اعتبار سے بھی۔پھر انہوں نے اہل سنت کے علماء کے اقوال کوتفصیل سے بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ رسول خدا کی زیارت قربة الی اللہ ہے یعنی انکی زیارت موجب قرب خدا ہے ۔
۲۔سمہودی نے لکھا ہے: فقہاء و علماء حنفی کہتے ہیں: پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر کی زیارت افضل ترین مستحب عمل ہے بلکہ واجبات کے درجوں سے نزدیک ہے، اسی طرح مالکیہ اور حنابلہ نے بھی اس کی تصریح کی ہے اور سبکی نے کتاب زیارت میں اس کے متعلق وضاحت کی ہے اور جب کہ اس مسئلے پر علماء کا اجماع ہے تو پھر اس میں زیادہ چھان بین کی ضرورت نہیں ہے (۱) ۔
۳۔ ابو حنیفہ کی سندمیں حدیث زیارت قبر نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو فاضل لکھنوی سے شرح موطاء میں تحریر کیا ہے: یقینا اس مسئلے میں علماء کا اتفاق ہے کہ زیارت قبر نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کاشمار بزرگترین مستحب عمل میں شمار ہوتا ہے اور یہ افضل مشروعات میں سے ہے اور جو اس مسئلہ کی مشروعیت میں اختلاف و نزاع کرے تو وہ گمراہ اور گمرااہ کرنے والا ہے (۲) ۔
۴۔سمہودی نے اپنی کتاب وفاء الوفا میں تحریر کیا ہے کہ عیاض نے کہا ہے : ”زیارت قبر ہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سنة بین المسلمین فجمع علےھا وفضیلة مرغب فیھا“ (۳) پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مبارک کی زیارت کرنا مسلمین کے درمیان سنت ہے اور اس پر تمام علماء کا اجماع ہے اور یہ ایسی فضیلت ہے جس کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے۔
۵۔کتاب” الفقہ علی المذاہب الاربعہ “جس میں علماء مذاہب الاربعہ کے اتفاق کو نقل کیا ہے،میں کہتے ہیں: ”زیارة قبر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افضل المندوبات وورد فیھا احادیث“ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر کی زیارت افضل ترین مستحباب میں سے ہے جس کے متعلق بہت سی حدیث وارد ہوئیں ہیں(۴) ۔
لہذا ان تمام مورد کے ذیل میں یہ کہنا درست ہے کہ علماء اہل سنت پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مرقد مطہر کی زیارت کو جائز جانتے ہیں اوریہ مسئلہ اجماعی اور اتفاقی بھی ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس مسئلے پر علماء کا اجماع و اتفاق ہو، اسکو ابن تیمیہ اور اس کے جیسے افراد منع کر دیں (۵)!۔
۱۔سمہودی ، تقی الدین سبکی سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں : یہ مسئلہ اجماعی ہے، علماء کے اقوال کے اعتبار سے بھی اوران کے فعل و عمل کے اعتبار سے بھی۔پھر انہوں نے اہل سنت کے علماء کے اقوال کوتفصیل سے بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ رسول خدا کی زیارت قربة الی اللہ ہے یعنی انکی زیارت موجب قرب خدا ہے ۔
۲۔سمہودی نے لکھا ہے: فقہاء و علماء حنفی کہتے ہیں: پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر کی زیارت افضل ترین مستحب عمل ہے بلکہ واجبات کے درجوں سے نزدیک ہے، اسی طرح مالکیہ اور حنابلہ نے بھی اس کی تصریح کی ہے اور سبکی نے کتاب زیارت میں اس کے متعلق وضاحت کی ہے اور جب کہ اس مسئلے پر علماء کا اجماع ہے تو پھر اس میں زیادہ چھان بین کی ضرورت نہیں ہے (۱) ۔
۳۔ ابو حنیفہ کی سندمیں حدیث زیارت قبر نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو فاضل لکھنوی سے شرح موطاء میں تحریر کیا ہے: یقینا اس مسئلے میں علماء کا اتفاق ہے کہ زیارت قبر نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کاشمار بزرگترین مستحب عمل میں شمار ہوتا ہے اور یہ افضل مشروعات میں سے ہے اور جو اس مسئلہ کی مشروعیت میں اختلاف و نزاع کرے تو وہ گمراہ اور گمرااہ کرنے والا ہے (۲) ۔
۴۔سمہودی نے اپنی کتاب وفاء الوفا میں تحریر کیا ہے کہ عیاض نے کہا ہے : ”زیارت قبر ہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سنة بین المسلمین فجمع علےھا وفضیلة مرغب فیھا“ (۳) پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر مبارک کی زیارت کرنا مسلمین کے درمیان سنت ہے اور اس پر تمام علماء کا اجماع ہے اور یہ ایسی فضیلت ہے جس کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے۔
۵۔کتاب” الفقہ علی المذاہب الاربعہ “جس میں علماء مذاہب الاربعہ کے اتفاق کو نقل کیا ہے،میں کہتے ہیں: ”زیارة قبر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) افضل المندوبات وورد فیھا احادیث“ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی قبر کی زیارت افضل ترین مستحباب میں سے ہے جس کے متعلق بہت سی حدیث وارد ہوئیں ہیں(۴) ۔
لہذا ان تمام مورد کے ذیل میں یہ کہنا درست ہے کہ علماء اہل سنت پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے مرقد مطہر کی زیارت کو جائز جانتے ہیں اوریہ مسئلہ اجماعی اور اتفاقی بھی ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس مسئلے پر علماء کا اجماع و اتفاق ہو، اسکو ابن تیمیہ اور اس کے جیسے افراد منع کر دیں (۵)!۔
ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے.