اے ميرے عزيز! اس راستے کو طے کرنے کا سب سے پہلا مرحلہ لطف الہي کا حصول ہے، قرا?ن و ائمہ کے بتائے ہوئے دستور ، اور دعاؤں کے ذريعے اس عظيم و مقدس ذات تک رسائي ہو سکتي ہے ، خصوصا ان اذکارکي تعليمات جو کامل طور سے اس بات کو بيان کرتي ہيں کہ انسان، خداواند عالم سے وابستگي کا محتاج ہے ، لہذا ان اذکار کي تعليمات پر چلنے کي کوشش کرو، جيسا کہ موسي نے کہا:
” رب اني لما انزلت الي من خير فقير“? ”پروردگارجو خير تومجھ پر نازل کرتا ہے ميں اس کا ضرورت مند ہوں“ (2) ?
جيسا کہ ايوب (عليہ السلام) نے فرمايا: ” رب اني مسني الضر و انت ارحم الراحمين“? پروردگار ميں سراسر نقصان سے دوچار ہوں ،اور تو ارحم الراحمين ہے (2) ?
اسي طرح جناب نوح( عليہ السلام) فرماتے ہيں:پروردگارا! ميں مغلوب (ہواي نفس جيسے دشمن سے ) ہو گيا ہوں مجھے اس سے نجات عنايت کر?
اسي طرح جناب يوسف عليہ السلام نے کہا :
”يا فاطر السموات والارض انت وليي في الدنيا والا?خرة ، توفني مسلما والحقني بالصالحين“? اے زمين و ا?سمان کے پيدا کرنے والے تو دنيا و ا?خرت ميں ميرا سرپرست ہے ، مجھے مسلمان دنيا سے اٹھانا ، اور اپنے صالح بندوں ميں ميرا شمار کرنا (3) ?
اسي طرح طالوت اور ان کے ساتھيوں نے کہا:
” ربنا افرغ علينا صبرا وثبت اقدامنا وانصرنا علي القوم الکافرين“? پروردگار ہميں صبر کي دولت عنايت کر، ہميں ثابت قدم رکھ، کافروں پر ہميں کاميابي عنايت کر (4) ?
صاحبان عقل اور اولوالباب نے اس طرح کہا : ” ربنا اننا سمعنا منادينا ينادي للايمان ان ا?منوا بربکم فا?منا ربنا فاغفر لنا ذنوبنا و کفر عنا سيئاتنا و توفنا مع الابرار“? پروردگار ! ہم نے تيرے ايمان کے داعي کي ا?واز پر لببيک کہا اور ايمان لے ا?ئے ، پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے ، ہمارے گزشتہ گناہوں سے در گزر فرما، اور ہميں نيکوں کے ساتھ دنيا سے اٹھانا (5) ?
اگر ان ا?يات کے بارے ميں صحيح طريقہ سے غور و فکر کيا جائے تو ہر ا?يت ميں معارف اور نور الہي کا بحر بے کراں نظر ا?ئيگا، جو عشق اور محبت الہي کا عظيم سرچشمہ ہے ? ايسا عشق اور محبت کہ جو ہر زمانے ميں انسان کو اس ذات اقدس سے نزديک کر ديتا ہے ?
معصومين عليہم السلام کے بتائے ہوئے اذکار، زيارت عاشورا ، زيارت ا?ل ي?س ، دعاء صباح ، دعاء کميل اور دعاء ندبہ وغيرہ سے فائدہ اٹھاؤ? حتي دعاء عرفہ کے بہت سے جملوں کو اپني نمازوں ميں پڑھا کرو! اور نمازشب کو پابندي سے پڑھو، چاہے مختصر طريقہ ہي سے کيوں نہ ہو، اس لئے کہ نماز شب ايک کيميا اور اکسير اعظم کي حيثيت رکھتي ہے، اس کے علاوہ خلق خدا کي مدد کرو،جس طرح بھي ممکن ہو ، اس لئے کہ يہ عمل روح کي پرورش اور بلند مقام تک پہنچنے ميں حيرت انگيز تاثير رکھتا ہے ?کوئي دن ايسا نہيں ہونا چاہيے کہ جس ميں خلق خدا کي خدمت نہ ہو?
تمہيں چاہيے کہ ان دعاؤں کے اثرات اپنے دل ميں راسخ کرکے اپنے رب کي بارگاہ ميں دست دعا پھيلاؤ، اس لئے کہ جو دل اس کي ياد سے خالي ہوتا ہے وہ مردہ اور بے جان ہوتا ہے ?
اس کے بعد نيک اور پاکيزہ افراد ( انبياء اور معصوم امام) اور ان کے راستے پر چلنے والے ،جيسے بزرگ علماء اور عارف باللہ افراد کے دامن سے وابسطہ ہو جاؤ، اور ان کے حالات کے بارے ميں غور کرو تاکہ،ان کے راستے پر عمل کرنے کي بنياد پر ان کے باطني نور کي پرچھائي تمہارے دل ميں جلوا فگن ہو جائے ، اوران کا راستہ اختيار کرسکو?
ياد رکھيں بزرگوں کي تاريخ سے وابستگي در حقيقت خود ان سے وابستگي ہے ?اسي طرح ناپاک اور غلط انسانوں کي زندگي کي تاريخ سے وابستگي خود ان سے وابستگي ہے ?اگر بزرگوں سے وابستگي رکھو گے تو تمہاري عقل اور دين ميں اضافہ ہوگا اور اگر ناپاک اور غلط انسانوں سے دوستي رکھو گے تو عقب ماندگي اور تاريکي کا سبب ہوگا ?
ميں کبھي اس سفر کو نہيں بھلا سکتا جو ميںنے امام رضا ( عليہ السلام ) کي زيارت کے لئے کيا تھا ، يقينا پورا سفر بابرکت اور باصفا سفر تھا ، جس ميں ميرے پاس کافي وقت بھي تھا ، ميں اپنے ايک ہم عصر ،عارف کي سوانح حيات کا مطالعہ کررہا تھا جس ميںدرس ا?موز نکات سے مزين ہے ، اس کے مطالعہ سے اچانک ميرے نفس ميں اس طرح کي انقلابي کيفتيت پيدا ہوئي جو کبھي پيدا نہيں ہوئي تھي ? ميں اپنے وجود کو ايک نئي دنيا ميں محسوس کر رہا تھا جہاں ہر چيز الھي رنگ سے رنگي ہوئي تھي، سوائے عشق خدا کے کچھ اور نظر نہيں ا?تا تھا ?اور اس کي ذات سے معمولي توسل سے اشک کا سيلاب رواں ہو جاتا تھا ?
ليکن افسوس کے يہ حالت کچھ ہفتوں تک ہي باقي رہي ، جس وقت حالات بدلے وہ معنوي جذبہ بھي متغير ہو گيا ، اے کاش يہ کيفيت ہميشہ باقي رہتي جس کا ہر لمحہ قيمتي تھا!
1? سورہ قصص،آيت ???
2? سورہ انبياء،آيت ???
3 سورہ قمر، آيت ?? ?
4? سورہ يوسف ، آيت ????
5 سورہ بقرہ ، آيت????
حوالہ جات: