جب تک استکبار کی قید و بند سے آزاد نہیں ہوں گے اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے

جب تک استکبار کی قید و بند سے آزاد نہیں ہوں گے اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے


ہمیں موجودہ دنیا اور مستکبرین کے صفات سے آشنائی حاصل کرنا چاہئے ، اگر یہ آشنائی ہوجائے تو کبھی بھی دھوکہ نہیں کھائیں گے ، لیکن اگر آشنائی نہ ہو تو انسان دھوکہ کھاتا ہے ، عاقل انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے دشمن کوپہچانے اور دنیا کے مستکبرین کی اجاره داری کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم قم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم ایسی دنیا میں زندگی بسر کررہے ہیں جہاں بعض مستکبرین اور زبردستی حکم لگانے والے حکومت کر رہے ہیں ، فرمایا : جب تک ہم اپنے آپ کو ان کی قید و شرط سے آزاد نہیں کریں گے اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے مزید فرمایا : پہلا قدم یہ ہے کہ مستکبرین کو پہچانے ، دنیا کے مستکبرین کی انحصار طلبی کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ فقط اپنے منافع اور فائدوں کے پیچھے رہتے ہیں اورکسی دوسری چیز کی فکر نہیں کرتے ۔

معظم لہ نے امریکہ کی کوریائے شمالی سے لڑائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس وقت امریکہ ، شمالی کوریا سے کہتا ہے تم ایٹم بمب کیوں بناتے ہو جبکہ امریکہ کے پاس ہزاروں ایٹم بمب موجود ہیں اور شمالی کوریا بھی اپنے دفاع کے لئے ایٹم بمب بنانا چاہتا ہے ، اگر چہ لوگوں کا قتل عام کرنے والا اسلحہ بنانے کے متعلق ہمارا نظریہ یہی ہے کہ یہ شریعت اسلام کے خلاف ہے اورہم بھی اس کے مخالف ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : مستکبرین کہتے ہیں کہ ہمارے پاس جس قدر بھی ایٹم بمب یا لوگوں کا قتل عام کرنے والا اسلحہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن دوسروں کے پاس نہیں ہونا چاہئے ، یہ لوگ کس دلیل کے ذریعہ لوگوں کے اقتصاد کو خراب کرنا چاہتے ہیں ، کیونکہ بعض ممالک چاہتے ہیں کہ مستکبرین کی انحصار طلبی کو ختم کردیں ۔

یمن میں سعودیہ عرب کے جرائم پر مستکبرین کی حمایت کے متعلق اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : امریکہ اور بعض یوروپی حکومتیں ، سعودی عرب کی مدد کرتی ہیں تاکہ یمن پر حملہ اور بمباری کی جاسکے ، لیکن اقوام متحدہ میں لوہے کا ایک ٹکڑا لے کر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایران نے یمن والوں کو اپنا دفاع کرنے کے لئے میزائیل دیا ہے ۔

انہوں نے فرمایا : یہ کام بہت ہی مضحک ہے ،ایران نے یہ کام انجام نہیں دیا ، لیکن اگر بالفرض یہ کام انجام بھی دیتا تو کہنا چاہئے تھا کہ مستکبرین شب و روز یمن کے مظلوموں پر بمب بر سارہے ہیں ، کیا یمن والے اپنے دفاع کے لئے یہ حق نہیں رکھتے ؟ مستکبرین کی یہ حرکتیں اور دعوے شرم آورہیں ۔

معظم لہ نے واضح کرتے ہوئے فرمایا :

ہمیں موجودہ دنیا اور مستکبرین کے صفات سے آشنائی حاصل کرنا چاہئے ، اگر یہ آشنائی ہوجائے تو کبھی بھی دھوکہ نہیں کھائیں گے ، لیکن اگر آشنائی نہ ہو تو انسان دھوکہ کھاتا ہے ، عاقل انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے دشمن کوپہچانے اور دنیا کے مستکبرین کی اجاره داری کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوں ۔

معظم لہ نے فرمایا : بہت سے لوگ مرعوب ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ مستکبرین کو یہ تمام کام کرنے کا حق حاصل ہے اور کسی دوسرے کو یہ حق نہیں ہے ، اگر انسان نے دشمن کو نہ پہچانا تو یقینا بہت بڑا گھاٹا اٹھانا پڑے گا ۔

معظم لہ نے اسی طرح اپنی ابتدائی گفتگو میں مومن کی خصوصیات کے متعلق پیغمبر اکرم (ص) کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : الہی راستہ میں انسان کو دوسروں کی سرزنش سے متاثر نہیں ہونا چاہئے ، جس وقت کوئی انسان الہی کام انجام دیتا ہے تو بعض لوگوں کے ناجائز فائدوں کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ جھوت بولنا، تہمت لگانا اور سرزنش کرنا شروع کردیتے ہیں ، لیکن ایک مومن کو چاہئے کہ وہ اس ملامت اور سرزنش کی وجہ سے اپنی جگہ سے نہ ہٹے ۔

انہوں نے مزید فرمایا : مومن کبھی بھی ریا کاری نہیں کرتا ، اگر مومن سے کہا جائے کہ دنیا او رآخرت میں سے کسی ایک کاانتخاب کرلے تو وہ آخرت کا انتخاب کرتا ہے اور کبھی بھی اپنے ذاتی فائدوں کی طرف توجہ نہیں کرتا ، یعنی وہ بہت کم دنیوی فائدہ اٹھانے کے لئے تیار رہتا ہے ، لیکن اس کو چاہئے کہ وہ دوسروں کے لئے کام تیار کرے ، اگر اس طرح کے کام انجام دے تو انسان یقینا سیر وسلوک کی طرف قدم بڑھائے گا اور اس کا ایمان کامل ہوجائے گا ۔

 

captcha