حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کا داعش کے فتنہ کے متعلق بیان

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کا داعش کے فتنہ کے متعلق بیان


ماہ ربیع الاول کے آغاز پر بہت بڑی خوشخبری سب جگہ منتشر ہوئی ، یعنی داعش کی طاقت کی نابودی اور اس جرائم پیشہ گروہ کی قدرت کے نیست و نابود ہونے کی خبر نے ہمیں بہت زیادہ امیدوار کردیا ہے ، اس جرائم پیشہ گروہ نے پوری تاریخ میں ایسی قساوت قلبی ، بے رحمی اور درندگی سے کام لیا جس کا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔‌

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ماہ ربیع الاول کے آغاز پر بہت بڑی خوشخبری سب جگہ منتشر ہوئی ، یعنی داعش کی طاقت کی نابودی اور اس جرائم پیشہ گروہ کی قدرت کے نیست و نابود ہونے کی خبر نے ہمیں بہت زیادہ امیدوار کردیا ہے ، اس جرائم پیشہ گروہ نے پوری تاریخ میں ایسی قساوت قلبی ، بے رحمی اور درندگی سے کام لیا جس کا تاریخ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا ۔

اس نعمت اور بہت بڑی کامیابی پر میں خداوندعالم کا لاکھ لاکھ شکریہ ادا کرتا ہوں اور اس کو اس علاقہ کے تمام ممالک کے اتحاد اور ہمدلی کا نتیجہ سمجھتا ہوں ، اس بڑی کامیابی میں ایران، عراق ، شام اور علاقہ کے دوسرے ممالک کے جوانوں نے اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر بہت ہی مجاہدت سے کام کیا اور خداوندعالم نے ان کو یہ کامیابی عنایت کی ہے ۔

رہبر انقلاب حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای (مدظلہ) کی بہت ہی قیمتی راہنمائی ، اسلام کے شجاع سردار حاج قاسم سلیمان کی بہت زیادہ محنت اور ہدایات ، اسی طرح نجف اشرف کی مرجعیت کی حمایتوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔

یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ فقط علاقہ کے ممالک سے خطرہ دور نہیں ہوا ہے بلکہ پوری دنیا سے بہت بڑا خطرہ برطرف ہوگیا ہے کیونکہ یہ تباہ کار اور وحشی قوم کسی قانون کو نہیں پہچانتی ، اس بناء پر اگر دنیا قدر دان ہے تو بہتر ہوتا کہ اقوام متحدہ اس شجاع سردار اور ان کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتی اور نوبل پرایز دینے والے اپنی گزشتہ غلطیوں کی تلافی کرتے ہوئے اس رشید سردار کو صلح کا انعام دیتی کیونکہ اس سردار اور ان کے ساتھیوں کی وجہ سے علاقہ میں یہ آگ خاموش ہوئی ہے اور دنیا کو اس ڈراونے خواب سے نجات مل گئی ۔

اگر چہ یہ کامیابی بہت زیادہ قیمتی ہے کیونکہ اس جنگ میں علاقہ کے مختلف ممالک کے بہادر جوانوں نے اپنی جان دی ہے اور شہید ہوگئے ہیں ، بہت سے شہر ویران ہوگئے ہیں ، جن کو آباد کرنا بہت آسانی کے ساتھ م ممکن نہیں ہے ،بہت سی نوامیس، عزت و آبرو اور مال و دولت بھی برباد ہوا ہے ۔

اب پوری دنیا جانتی ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش سے جنگ میں اس علاقہ کی فوج جیسے ایران، حشد الشعبی اور حزب اللہ لبنان نے بہت ہی موثر کردار ادا کیا ہے۔

اور معتبر اسناد کے ساتھ سبھی جانتے ہیں کہ داعش کی بنیاد رکھنے والے امریکہ اور اسرائیل تھے اور آج بھی وہی ہیں اور ا ن کی مالی اور فکری مدد کرنے والا سعودی عرب ہے لیکن اللہ کی مدد سے علاقہ کے ممالک کے اتحاد کے سامنے کسی کو کوئی کامیابی نہیں ملی اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ ان سب آشکار علامتوں اور نشانیوں کے باوجود امریکی حکومت بہت ہی بے شمری اور وقاحت کے ساتھ ہمیں دہشت گرد کا حامی اور اپنے آپ کو ان کا مخالف کہتا ہے ، جبکہ وہ خود بھی جانتے ہیں کہ

اگر یہ جانفشانی نہ ہوتی تو اس آگ کے شعلہ ان کے دامن کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیتے ۔

لیکن کبھی بھی یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ایران، عراق، لبنان اور شام کے دشمنوں اور استکبار کے فتنے یہیں پر ختم ہوگئے ہیں ، ایسا نہیں ہے، ہمیں چاہئے کہ بہت ہی ہمت کے ساتھ اپنے کاموں کو جاری و ساری رکھیں ۔

لبنان کے وزیر اعظم کے متعلق جو مسئلہ پیش آیا تھا وہ بہت ہی حساس ہے اور یمن کا محاصرہ ، یہاں تک کہ ان کے کھانے اور دوائی کا محاصرہ بتاتا ہے کہ فتنہ گری کے حامیوں کاارادہ کچھ اور ہے ا ور وہ دوسری طرح سے اپنے کاموں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ، اس بناء پر ہمیں بھی چاہئے کہ پہلے سے زیادہ ہوشیار ہوجائیں اورجان لیں کہ خداوندعالم کے نصرت اور مدد دوبارہ بھی ہمارے مجاہدین کا انتظار کررہی ہے ۔

 

مطلوبه الفاظ : makarem.ir
captcha