حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیانیہ : امریکہ کا خطرناک منصوبہ اور اس کے ا تحادیوں کی رسوائی

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیانیہ : امریکہ کا خطرناک منصوبہ اور اس کے ا تحادیوں کی رسوائی


بیت المقدس کے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادکے برخلاف اور بین الاقوامی تمام ملاک و معیار کے برخلاف ، امریکہ کا یہ نیا فیصلہ کہ بیت المقدس ، اسرائیل کا حصہ اور اس کی راجدھانی ہے اور امریکہ بھی اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنا چاہتا ہے ، بہت ہی غلط فیصلہ کیا جس کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں امریکہ کی طرف سے نفرت کی لہر دوڑ گئی اور آزادمنش تمام قوم و ملت اور سیاسی انسانوں نے اس کی بہت شدید مذمت کی ہے ۔‌

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بیت المقدس کے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادکے برخلاف اور بین الاقوامی تمام ملاک و معیار کے برخلاف ، امریکہ کا یہ نیا فیصلہ کہ بیت المقدس ، اسرائیل کا حصہ اور اس کی راجدھانی ہے اور امریکہ بھی اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنا چاہتا ہے ، بہت ہی غلط فیصلہ کیا جس کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں امریکہ کی طرف سے نفرت کی لہر دوڑ گئی اور آزادمنش تمام قوم و ملت اور سیاسی انسانوں نے اس کی بہت شدید مذمت کی ہے ۔

یہاں پر دو نکتوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے : پہلی بات یہ ہے کہ عراق اور شام میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست کے بعد اسی طرح لبنان اور یمن میں ان کے جدید فتنوں کی شکست کے بعد انہوں نے نیا فتنہ ایجاد کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ وہ اپنی پے در پے شکست اور رسوائی کی تلافی کرسکیں ، جبکہ وہ اپنے منہ کی کھائیں گے کیونکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مخالفین ، اس فتنہ میں پہلے سے زیادہ ہوشیار ہوگئے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہاں پر بھی ان کی رسوائی اور شکست ہوگی ۔

دوسری بات یہ ہے کہ اس عظیم جرم کی وجہ سے امریکہ کے اتحادیوں جیسے سعودی عرب وغیرہ کی بہت زیادہ رسوائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کو اپنے دوست کے طور پر انتخاب کیا ہے اور جہاں تک ہوسکا انہوں نے مسلمانوں کے بیت المال سے ان کی مدد کی ،اب یہ لوگ حیران وپریشان ہیں اور انہیں نہیں معلوم کہ مسلمانوں کے سامنے کیا کہیں اور کیا کریں ۔

اس منصوبہ نے اسرائیل کے اتحادیوں کے راستہ میں بہت بڑا پتھر ڈال دیا ہے جو بہت بڑی رسوائی ہے ۔

 ان حالات میں تمام مسلمانوں کو متحد ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ قدس ، ان کے سب کے درمیان بیت المقدس ایک اتصالی حلقہ ہے ، لہذ اس آشکار اور زبردستی تجاوز کے برخلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور کوشش کریں کہ شہر قدس اور مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہاتھ سے نہ جائے ۔

رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرآ وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ.

 

captcha