معظم لہ کا خط اسلامی ممالک کے بزرگ علماء اور مفتیوں کے نام

معظم لہ کا خط اسلامی ممالک کے بزرگ علماء اور مفتیوں کے نام


کیا تم اسلام کے بزرگ مفتیان کرام اور علماء عظام اس وحشتناک حالت کے سامنے جو کہ یقینا آج کی نسل کے اوپر تاریخ اسلام میں بہت ہی ذلت و خواری کی بات ہے ، خاموشی اختیار کرے رہو گے ؟ کیا اپنے صریح فتوں کے ذریعہ اس وحشت گری کا سامنا نہیں کرو گے جو کہ اسلام کے دشمنوں کے فائدہ میں ہے ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

خداوند عالم کی بارگاہ میں آپ تما م بزرگان اسلام کی عبادت اور اطاعت کے قبول ہونے کی دعا کرتا ہوں ،یقینا آپ لوگ دنیائے اسلام کی موجودہ عظیم مشکلات سے آگاہ ہوں گے ، آپ لوگ جانتے ہیں کہ تاریخ اسلام میں کبھی بھی مسلمانوں نے ایک دوسرے کو اس طرح بے رحم طریقہ سے قتل نہیں کیا جس طرح آج ہو رہا ہے ، بے گناہوں ، بچوں اور عورتوں کو اس طرح قتل کرنا وہ بھی ماہ مبارک رمضان، ماہ ضیافت اللہ اور ماہ رافت و رحمت میں یہ سب ہو رہا ہے ، عراق میں دیکھ لیجئے کہ ایک دن میں سولہ جگہ پر بمب منفجر ہوئے جس میں تین سو سے زیادہ لوگ قتل اور زخمی ہوئے اور روزانہ اسی اندازے کے مطابق یہ کام ہورہا ہے ، اسی طرح پاکستان، افغانستان اور بحرین میں ہو رہا ہے اور ان سب سے زیادہ قتل و غارت شام میں ہورہا ہے وہاں پر اسرائیل ، سی آئی اے (cia) اور بعض اسلامی ممالک نے اپنے ایجنٹ بھیج رکھے ہیں اور آزادی بخش فوج کے عنوان سے ایک عجیب برادر کشی واقع ہورہی ہے ، روزانہ مختلف مذاہب کے ماننے والے مسلمانوں کے ہاتھوں ٹکڑے ہوئے دوسرے مسلمانوں کے لاشوں کو دیکھتے ہیں جب کہ یوروپ ، امریکہ اور اسرائیل میںاسلام کے دشمن ان مناظر کو دیکھ کر خوشیاں مناتے ہیں اور ہتھیلیاں بجاتے ہیں ۔

جب کہ ہم سب جانتے ہیں کہ محبت و رحمت کا دین اسلام اور ہماری آسمانی کتاب قرآن مجید تمام مسلمانوں کو خاص طور سے ماہ مبارک رمضان میں محبت اور برادری کی دعوت دیتی ہے ۔

یہ گروہ اپنے مسلمان بھائیوں کو (بیکار بہانوں کے ذریعہ) بری طرح سے قتل کررہے ہیں اور اس طرح اسلام اور قرآن کریم پر ہولناک ضرب لگارہے ہیں اور اسلام کو بے رحمی اور سخت دلی کا آئین و قانون بتارہے ہیں اور اسلام کی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور اس طرح اسلام کی عزت و آبرو کو ختم کررہے ہیں۔

کس زمانہ میں اس طرح کا بے رحمانہ قتل و غارت ہوتا تھا ؟کیا آپ بتاسکتے ہیں ؟ پھر آپ سب کیوں خاموش بیٹھے ہوئے ہیں ، کیوں اعتراض نہیں کرتے اور کیوں فریاد نہیں کرتے اور کیوں نہیں کہتے کہ اس برادر کشی کو ختم کرو۔

ہم سب جانتے ہیں کہ اسلامی ممالک عراق، شام، پاکستان اور افغانستان میں ان سب کارناموں کے پیچھے اسلام کے دشمن صہیونزم اور مغربی حکومتوں کا ہاتھ ہے ۔

اور اس سے بھی تعجب کی بات یہ ہے کہ میانمار میں بھی اسلام کے دشمنوں نے وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کا قتل عام کررکھا ہے اور علماء اسلام خاموش ہیں ۔

کیا تم اسلام کے بزرگ مفتیان کرام اور علماء عظام اس وحشتناک حالت کے سامنے جو کہ یقینا آج کی نسل کے اوپر تاریخ اسلام میں بہت ہی ذلت و خواری کی بات ہے ، خاموشی اختیار کرے رہو گے ؟ کیا اپنے صریح فتوں کے ذریعہ اس وحشت گری کا سامنا نہیں کرو گے جو کہ اسلام کے دشمنوں کے فائدہ میں ہے۔اور تمام اسلامی ممالک کو نصیحت کروکہ اس ہولناک معرکہ کو بند کرو ۔ قرآن مجید بعض گذشتہ امتوں کے بارے میں جن میں فساد او رتباہ کاری پیدا ہوگئی تھی، فرماتا ہے :

ان کے علماء نے کیوں اعتراض نہیں کیا : ""لَوْ لا یَنْہاہُمُ الرَّبَّانِیُّونَ وَ الْأَحْبارُ عَنْ قَوْلِہِمُ الِْثْمَ وَ أَکْلِہِمُ السُّحْتَ لَبِئْسَ ما کانُوا یَصْنَعُونَ "" ۔(سورہ مائدہ ، آیت ٦٣)۔

 اللہ والے اور علماء ان کے جھوٹ بولنے اور حرام کھانے سے کیوں نہیں منع کرتے -یہ یقینا بہت برا کررہے ہیں۔

کیا اسلامی مآخذ میں بیان نہیں ہوا ہے کہ ""اذا ظھرت البدع فعلی العالم ان یظھر علمہ و الا فعلیہ لعنة اللہ"" ۔ جب بھی بدعتیں ظاہر ہوجائیں تو علماء پر واجب ہے کہ اپنے علم کو آشکار کریں ورنہ وہ رحمت الہی سے محروم ہوجائیں گے ۔ خودکش بموں کے ذریعہ لوگوں کو قتل کرنے سے بدتر اور کیا بدعت ہوسکتی ہے ؟ آیات و روایات اور سلف صالح کی کس سیرت میں بیان ہوا ہے کہ لوگ اپنے جسموں پر بمب باندھے اور پھر بے گناہ لوگوں کے درمیان حتی کہ مساجد میں جائیں اور اپنے آپ کو اور بے گناہ لوگوں کو قتل کردیں ؟ کیا یہ وحشتناک بدعت نہیں ہے ؟

یہ خاموشی قابل قبول نہیں ہے اور خداوند عالم کی بارگاہ میں ہمارے پاس اس کا کوئی عذر نہیں ہے ۔ آئیے ہم سب مل کر ایک راسخ عزم و ارادہ کے ساتھ ان ہولناک جنایات کا سامنا کریں اور اسلام و مسلمین کو اپنا قرض ادا کریں اور خداوند عالم کی بارگاہ میں عذر لے کر جائیں اور اسلام کے دشمنوں کو ناکام اور ناامید کردیں ۔

والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

مطلوبه الفاظ :
captcha