امریکیوں پر کسی بھی طرح اعتماد نہیں کیا جاسکتا / جو بھی علم کے ذریعہ زندہ ہے وہ فتنوں سے محفوظ ہے

امریکیوں پر کسی بھی طرح اعتماد نہیں کیا جاسکتا / جو بھی علم کے ذریعہ زندہ ہے وہ فتنوں سے محفوظ ہے


امریکی چاہتے ہیں کہ ایران کے پاس کوئی قدرت و طاقت نہ ہو اور اس طرح وہ ذلیل و خوار ہوجائے ، یہی وجہ ہے کہ امریکی قابل اعتماد نہیں ہیں اور آج بھی وہ ماحولیات اور یونسکو جیسے قوانین سے ایک طرفہ خارج ہو رہے ہیں ، اگر عہد و پیمان بندھا ہوا ہے تو پھر ایک طرفہ خارج ہونے کے کیا معنی ہیں ؟‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج مسجد اعظم میں اپنے درس خارج کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کو اپنے کاموں کے نتیجہ پر غور وفکر کرنا چاہئے فرمایا :اگر کسی عالم کو کوئی مشورہ دیا جائے مثال کے طور پر کہ تمہاری اس سے بہت زیادہ آمدنی ہوگی تو پہلے اس کے نتائج پر غور وفکر کرنا چاہئے۔

انہوں نے فرمایا :  علم ، انسان کو زندہ کرتا ہے اور جو بھی علم کے ذریعہ زندہ ہے وہ فتنوں سے محفوظ ہے ، البتہ انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو خدا کے حوالہ کردے کیونکہ اگر خداوندعالم مدد نہیں کرے گا تو وہ غلطیوں اور خطائوں میں گرفتار ہوجائے گا ، لطف الہی ان لوگوں کے شامل حال ہوتا ہے جو کسی کام کے لائق ہوتے ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حوزہ میں اخلاقی مسائل بہت ہی حساس ہوتے ہیں ، فرمایا : درس اخلاق بہت ضروری ہے لہذا بدھ کے دن ، رات کو نماز مغرب و عشاء کے بعد مدرسہ امام کاظم (ع) طلاب ، علماء اور ان کی فیملی کے لئے مخصوص درس کا رکھا گیا ہے ۔ درس اخلاق کو علمی، منطقی، عاطفی اور نفسیاتی ہونا چاہئے اور اس میں مختلف ہدایات کا خیال رکھا جائے ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں دشمن کی احمقانہ باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کرتے ہوئے معاشرہ اور لوگوں کے درمیان پہلے سے زیادہ اتحاد کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا : خوشی کی بات ہے کہ ہمارے دشمن اپنے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہورہے ہیں ، امریکہ اس وقت اکیلا رہ گیا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ایران نے مذاکرات کے قوانین پر عمل نہیں کیا ہے جبکہ پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ ایران نے تمام قوانین کی پابندی کی ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا :  ایک دن وہ تھا جب سب کا خیال تھا کہ ایک دن وہ آئے گا جب امریکہ سے دوستی ہوجائے گی اور دوبارہ روابط برقرار ہوجائیں گے اور تمام لڑائیاں ، دوستیوں میں تبدیل ہوجائیں گی لیکن دن بہ دن معلوم ہو رہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے وجود سے پریشانی ہے ۔

انہوں نے فرمایا :  امریکہ چاہتا ہے کہ ایران کے پاس کوئی قدرت و طاقت نہ ہو اور اس طرح وہ ذلیل و خوار ہوجائے ، یہی وجہ ہے کہ امریکی قابل اعتماد نہیں ہیں اور آج بھی وہ ماحولیات اور یونسکو جیسے قوانین سے ایک طرفہ خارج ہو رہے ہیں ، اگر عہد و پیمان بندھا ہوا ہے تو پھر ایک طرفہ خارج ہونے کے کیا معنی ہیں ؟

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت فرمائی :  مستکبرین اور صہیونی چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ان کے غلط کام پر روک نہ لگائے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو بھی کام انجام دے رہے ہیں اس کو سب قبول کرلیں ۔خود امریکہ نے اقوام متحدہ اور یونسکوکو ایجاد کیا تھا لیکن اب ایک طرفہ یونسکو سے نکل گئے ہیں

معظم لہ نے مزید فرمایا :  مذاکرات کے قوانین کے متعلق کہتے ہیں کہ ہم ایک طرفہ نکل جائیں گے ، قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس متعلق امریکہ نے شمالی کوریا کو مذاکرات اور عہدو پیمان لکھنے کا مشورہ دیا ہے ، امریکی اس ذلت و رسوائی کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ؟ ظاہر سی بات ہے کہ وہ منفی جواب دیں گے کیونکہ امریکہ اعتماد کے قابل نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ قوانین کو توڑ دیتا ہے اور بہت ہی آسانی کے ساتھ عہدوپیمان کو ختم کردیتا ہے ، فرمایا :  امیرالمومنین علی علیہ السلام نے مالک اشتر کے عہدنامہ میں فرمایا ہے : اے مالک تم لوگوں کے ساتھ جو بھی عہد و پیمان کرو اس پر باقی رہو ، چاہے سامنے والا دشمن ہی کیوں نہ ہو ، زمانہ جاہلیت میں بھی عہد شکنی اوروعدہ خلافی بہت ہی قبیح اور غلط کام تھا ، زمانہ جاہلی کی قومیں بھی عہد شکنی اور وعدہ خلافی کو غلط سمجھتی تھیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ہمارے زمانہ کی جاہلیت ، عرب کے زمانہ کی جاہلیت سے بھی بدتر ہوگئی ہے ، امریکہ صرف اپنے منافع اور فائدہ کی فکر میں لگا رہتا ہے اور جہاں بھی اس کے فائدے پورے نہیں ہوتے ، اس کو چھوڑ دیتا ہے اور امریکہ جن فائدوں کی تلاش میں رہتا ہے وہ سب ناجائز فائدے ہیں ، اس زمانہ میں سب سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جاسکتا ہے اور ان کو مایوس کیا جاسکتا ہے اور اس اتحاد کے ذریعہ پے در پے کامیابی حاصل ہوسکتی ہیں ۔

 

captcha